Tag Archives: Abdullah Jan

فل کورٹ ریفرنس پر جیو کی خصوصی کوریج: بعض مخصوص قوتوں نے عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا

فل کورٹ ریفرنس پر جیو کی خصوصی کوریج: بعض مخصوص قوتوں نے عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا
جیو کے رپورٹر نے محنت سے الوداعی ریفرنس کی فوٹیج حاصل کرلی، دیگر صحافی چائے
و سگریٹ پیتے رہ گئے، پیشہ ورانہ ناکامی پر الزام تراشی کرنے لگے
برائی بھلائی کی جنگ میں مذموم مقاصد والے بڑے بزرگوں، پیروں کے خلاف بھی اکٹھے ہوجاتے ہیں، بعض عناصر چیف جسٹس پر کیچڑ اچھالنے کا پہلے ہی ارادہ کرچکے تھے

Geo SC Full Court Issue

 
فل کورٹ ریفرنس کی جیو پر سب سے پہلے کوریج، ناکام رہنے والوں کی تنقید
محنت کر حسد نہ کر۔۔۔ جیو نے کوریج کی اجازت مانگی نہ اجازت دی گئی
بعض چینلز کو شوق تھا تو عالمی مروجہ طریقہ کے مطابق جیو کے سگنل لے سکتے تھے
جیو کی ایکسکلوسیو کوریج پر تنقیدی حملے، سینئر صحافیوں کا اظہار حیرانگی
جیو کے ریکارڈ نے حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا، تحقیقاتی صحافت اصل چیز ہے
تنقید کرنے والوں کو اپنے رپورٹر سے باز پرس کرنا چاہئے، مجیب الرحمان شامی، خصوصی خبر پر چینل کا حق ہے، جواد رانا
کیا ایکسکلیوسیو خبر دینا جرم ہے؟ عبد القیوم صدیقی، چینلز کی تنقید غیر پیشہ ورانہ ہے، کامران خان
یہ مقابلے کا دور ہے سینئر صحافیوں حامد میر، انصار عباسی، افتخار احمد، سہیل وڑائچ، خاور نعیم، عبداللہ جان، فیصل عزیز اور اعجاز خان کا تبصرہ

اسلام آباد (عثمان منظور) سبکدوش چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس کی جیو ٹی وی پر خصوصی کوریج کی گئی جس پر بعض مخصوص قوتوں نے عدلیہ کےخلاف مذموم پروپیگنڈہ شروع کردیا اور چند صحافی، اینکر، وکلاء اور میڈیا اداروں نے گٹھ جوڑ کرلیا جن کے خلاف سپریم کورٹ نے فیصلے دیئے تھے یا نوٹس لیا تھا، یہ مخصوص عناصر پہلے سے ارادہ کرچکے تھے کہ چیف جسٹس کے رخصت ہونے پر ان پر کیچڑ اچھالا جائے گا۔ برائی اور بھلائی کی جنگ میں مذموم مقاصد والے لوگ بڑے بڑے بزرگوں، پیروں کے خلاف بھی اکٹھے ہوجاتے ہیں ان میں ایک ایسا اینکر بھی شامل ہے جو چیف جسٹس کے خلاف سازش کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا اور اس کی آف کیمرہ فوٹیج انٹرنیٹ پر لوگوں نے دیکھی۔ جیو ایکسکلوسیو خبروں کو نشر کرنے کے مقابلے میں ہمیشہ اول رہا ہے اور بدھ کو بھی جیو کے سینئر رپورٹر عبدالقیوم صدیقی نے محنت اور کوشش کرکے الوداعی ریفرنس کی فوٹیج حاصل کرلی جبکہ دیگر چینلز اور اخبارات کے رپورٹر باہر بیٹھے چائے پینے اور سگریٹ نوشی میں مصروف رہ گئے اور پیشہ ورانہ مقابلے میں ناکامی اور ہار نے پر الزام تراشی اور نازیبا تنقید پر اتر آئے۔مقابلے میں ہارنے والے حیلے بہانے کرنے اور بے جواز حجت کرنے میں کبھی پیچھے نہیں رہے اور ایسا ہی جیو ٹی وی پر چیف جسٹس افتخار چوہدری کے الوداعی ریفرنس کی ایکسکلوسیو فوٹیج دکھانے کے معاملے پر ہوا۔ بڑی اسٹوریاں تلاش کرنے کی بجائے پاکستانی میڈیا نے متعلقہ ادارے کے ساتھ جیو کے خفیہ تعلق کا الزام لگانا شروع کردیا، اگر الزام لگانے والے میڈیا ہائوسز کی دلیل مان لی جائے تو عوامی مفاد میں بڑی خبریں ڈھونڈ کر لانے کے حوا لے سے تحقیقات رپورٹنگ کا تصور ختم ہوجائے گا اور صحافت صرف بیانات اور واقعات کی رپورٹنگ تک محدود ہوجائے گی صرف چند میڈیا ہائوسز اس طرح کی صحافت پسند کریں گے کیونکہ ان کے کئی دیگر کاروبار ہیں جن کو وہ اپنے میڈیا ہائوسز کے ذریعے تحفظ فراہم کررہے ہیں۔ جیو ٹی وی کے سینئر رپورٹر عبدالقیوم صدیقی نے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس کی فوٹیج محنت سے حاصل کی جبکہ دیگر چینلز کے رپورٹر اس وقت سگریٹ اور چائے پی رہے تھے جب جیو نے فوٹیج نشر کی تو دیگر چینلز نے جیو کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنا شروع کردی جو حسدوجلن سے بھی باہر کی چیز تھی۔ ان چینلز نے نہ صرف جسٹس افتخار چوہدری پر تنقید شروع کردی اور الزام لگایا کہ انہوںنے صرف جیو کو تقریب کی کوریج کی اجازت دی (جب کہ ایسا نہیں تھا) بلکہ جسٹس افتخار کی سربراہی میں عدلیہ کی کارکردگی کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ اپنے چینلز اور اخبارات کے لئے ایکسکلوسیو خبریں حاصل کرنا صحافیوں کا معمول کا کام ہے اگر ایک صحافی اچھی خبر لاتا ہے تو د یگر لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں اور دیگر صحافی بڑی اسٹوری لانے کے لئے محنت کرتے ہیں۔ ایک اچھا صحافی دوسرے اداروں کے اپنے ہم منصبوں کو سخت ٹائم دیتا ہے مگر دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا کہ اگر ایک صحافی کوئی اچھی خبر کھوج لاتا ہےتو تمام اخبارات اور چینلز اس کے اور چینل کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیں لیکن پاکستانی میڈیا کے لئے مقابلے میں بہت پیچھے رہ جانا کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ چینلز جانتے ہیں کہ اگر جیو کوئی ایکسکلوسیو اسٹوری نشر کرتا ہے تو یہ جیو پر الزام لگانے کا اچھا موقع ہے۔ ملک میں جب بھی کوئی دھماکا یا وا قعہ ہوتا ہے تو چینلز دھماکے کی ویڈیو فوٹیج دکھاتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ سب سے پہلے فوٹیج انہوںنے دکھائی، کبھی دوسرے چینل نے فوٹیج دکھانے میں سبقت لے جانے والے کو ہدف نہیں بنایا تاہم جب بدھ کو جیو نے الوداعی ریفرنس کی فوٹیج حاصل کرلی تو تمام چینلز اور اخبارات نے جیو کے خلاف پروپیگنڈہ جنگ شروع کردی بجائے اس کے کہ رپورٹر اور چینل کو سراہا جاتا۔ جیو پر تنقید کرنے والوںمیں ایک اینکر بھی شامل ہے جو گزشتہ سال چیف جسٹس کے خلاف سازش کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا جب آف کیمرہ فوٹیج انٹرنیٹ پر آگئی تھی جس میں دو اینکرز چیف جسٹس کے خلاف طے شدہ انٹرویو کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔ چیف جسٹس نے اس پلانٹیڈ انٹرویو کا نوٹس لیا تھا اور چینل کو 18؍ کروڑ پاکستانیوں کے سامنے شرمندگی اٹھانا پڑی تھی۔ شاید چیف جسٹس کے خلاف یہ ہی بغض اور نفرت تھی جس کی وجہ سے جیو کی ایکسکلوسیو اسٹوری پر جیو اور چیف جسٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ جیکالز کا دن تھا جب افسوسناک طور پر تمام مفاد پرست اور مافیا نے چیف جسٹس کے خلاف گٹھ جوڑ کرلیا۔ لگتا تھا چیف جسٹس نے تمام مفاد پرستوں کو غضب ناک کردیا، ملک نے اچھوں اور شیطان کی ایسی تقسیم کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔